کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کراچی، حیدرآباد، سکھر، نواب شاہ، میرپورخاص اور لاڑکانہ کی میونسپل کارپوریشنز کو 1.35 ارب روپے کی آٹھ اسنارکلز حوالے کردیئے۔اسنارکل کی تقسیم کی تقریب جمعرات کو شاہراہ فیصل پر واقع واٹر بورڈ آفس میں وزیر بلدیات مبین جمانی نے منعقد کی۔ تقریب میں وزیر اطلاعات احمد شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، سیکریٹری بلدیات منظور شیخ، میئر حیدرآباد کاشف شورو، سی ای او واٹر بورڈ صلاح الدین، سی ای او واٹر بورڈ اسد اللہ خان اور دیگر افسران اور میئرز نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کے ایم سی کو تین اور حیدرآباد، نواب شاہ، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ کو ایک ایک اسنارکل حوالے کردیں۔ تقریب کے دوران وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کراچی میں اونچی عمارتوں سے متعلق ایک سنگین مسئلہ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان میں سے بہت سی عمارتوں میں آگ بجھانے کے مناسب نظام، آلات اور اوپر منزل کی جانب جانے کیلئے راستے تک نہیں ہیں ۔ آگ لگنے کی صورت میں اونچی منزلوں پر رہنے والے مکینوں کے پھنس جانے کا بہت خطرہ ہوتا ہے جس سے جان و مال دونوں کے نقصان کا خدشہ رہتا ہے۔ جسٹس باقر نے آگ بجھانے کا مناسب طریقہ کار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے سندھ حکومت پہلے ہی عمارتوں کے فائر سیفٹی آڈٹ کا حکم دے چکی ہے جسکا مقصد عمارتوں میں موجود نقائص کی نشاندہی کرکے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بلڈرز انکی اصلاح کریں تاکہ رہائشیوں اور مکینوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حکومت اور شہری اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آگ بجھانے کے واقعات سے نمٹنے کیلئے مناسب فائر فائٹنگ مشینیں موجود ہوں جسکو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت آگ بجھانے کیلئے فائر فائٹر اور اسنارکل خریدنے میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے صوبے کے لوگوں کی زندگیوں کو مزید محفوظ بنانے کیلئے فائر فائٹنگ کا سامان فراہم کر کے اپنے وعدے کو پورا کیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انڈونیشیا سے درآمد کیے گئے اسنارکلز جدید ترین فائر فائٹنگ مشینیں ہیں۔ مطلوبہ تعداد میں فائر انجن نہ ہونے کے باوجود جن کی کراچی اور دیگر شہروں کو ضرورت ہے، اسنارکلز آگ بجھانے کے مزید موثر محکموں کی تعمیر کی جانب ایک قدم ہے جو آگ کے واقعات سے نمٹنے کیلئے اچھی طرح سے لیس ہیں اور رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر بلدیات مبین جمانی نے تمام بلدیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کے تحفظ کیلئے فائر فائٹنگ سسٹم تیار کریں اور فائر فائٹنگ سسٹم بالآخر ریسکیو 1122 کا حصہ بنے گا ۔سیکرٹری بلدیات منظور شیخ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اصل میں 15 اسنارکلز کا آرڈر دیا تھا لیکن ڈالر اور روپے کے اتارچڑھاؤکی وجہ سے صرف آٹھ ہی خریدے جا سکے۔ اسنارکلز کو کے پی ٹیز(KPTs) پہنچ چکے ہیں لیکن کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے فی الحال وہیں پھنس گئے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ نے اسنارکلز کیلئے 350 ملین روپےکی منظوری دی اور انہیں اب میئرز کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ ہم وزیر اعلیٰ کے تعاون پر ان کے شکر گزار ہیں۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کنٹرول روم: اسنارکلز کے اجراء کے بعد وزیراعلیٰ نے واٹر بورڈ کے کنٹرول روم کا دورہ کیا جہاں سے شہر میں کام کرنے والے واٹر بورڈ کے سات ہائیڈرنٹس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ دورے کے دوران وزیراعلیٰ نے واٹر بورڈ کو واٹر ٹینکرز کی قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے کا حکم دیا کیونکہ واٹر بورڈ کی جانب سے مقررہ قیمتوں سے زائد وصول کرنے کی اطلاعات ہیں۔ جسٹس باقر نے کہا کہ ہائیڈرنٹس کے قیام یا چلانے کا مقصد پانی کی کمی والے علاقوں کو پانی فراہم کرنا تھا لیکن نجی ٹینکر مافیا نے اسے پیسہ کمانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اس عمل کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔