تازہ ترین
Home / اہم خبریں / ”وائٹ کوٹ مارچ“ مارچ میں ڈاکٹرز سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف کی بڑی تعداد میں شرکت ٗ نیشنل اسٹیڈیم سنگل تا لیاقت نیشنل اسپتال تک مارچ کیا گیا

”وائٹ کوٹ مارچ“ مارچ میں ڈاکٹرز سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف کی بڑی تعداد میں شرکت ٗ نیشنل اسٹیڈیم سنگل تا لیاقت نیشنل اسپتال تک مارچ کیا گیا

کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے جاری دہشت گردی و جارحیت کے خلاف اوراہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ڈاکٹرز سمیت تمام پیرامیڈیکل اسٹاف کاوائٹ کوٹ مارچ کیا۔مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کی۔نیشنل اسٹیڈیم سگنل تا لیاقت نیشنل اسپتال تک مارچ کیا گیا۔مارچ میں ڈاکٹرز سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ڈاکٹرز نے اہل غزہ و فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مخصوص فلسطینی رومال پہنے ہوئے تھے اور فلسطینی پرچم بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ مارچ کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ Palestine Pain is our Pain, I Stand with Gaza, Doctor Units For Gazza Fight, Where is UNO?, Where is WHO?۔ مارچ میں پروفیسر سہیل اختر نے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی جانب سے قرارداد پیش کی جسے مارچ میں شریک تمام ڈاکٹرز ہاتھ اٹھا کر متفقہ طور پر قراردادکو منظور کیا۔”وائٹ کوٹ مارچ“سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نومنتخب جنرل سکریٹری عبد الغفور شورو،پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی کے صدر ڈاکٹر عبد اللہ متقی،پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن خواتین ونگ کی ڈاکٹر عزیزہ انجم،ڈاکٹر فاخر رضا،ڈاکٹر عذرا رفیق،فلسطین فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر صابر ابو مریم،ڈائریکٹر میڈیکل سروسز الخدمت ڈاکٹر ثاقب انصاری ودیگرنے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے”وائٹ کوٹ مارچ“سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں ڈاکٹرز کا اس نوعیت کا احتجاج نہیں کیا گیا جس طرح آج ڈاکٹرز نے احتجاج کیا۔امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک کے حکمران اسرائیل کی پشت بانی کررہے ہیں جس کی وجہ سے شکست خوردہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر بمباری کررہا ہے۔امریکہ خود ایک دہشت گرد ملک ہے وہ حماس کو کیسے دہشت گرد کہہ سکتا ہے۔امریکہ اور برطانیہ اپنے عوام کو مزید خوف میں مبتلا کرنے کے لیے اپنے ہی عوام کو اسلام کے نام سے خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں۔حماس کااسرائیلی قیدیوں کے ساتھ سلوک سے پوری دنیا میں واضح ہوگیا کہ دہشت گرد اسلام نہیں امریکہ اور برطانیہ ہیں جو مظلوم و نہتے مسلمانوں پر حملہ کرواتا ہے۔ہمیں حماس اور اس کی جدوجہد پر فخر ہے۔پاکستان کے حکمران امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ہمارے حکمران امریکی ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہیں اور مسئلہ فلسطین پر دوریاستی حل کی بات کرتے ہیں ہم واضح کہنا چاہتے ہیں کہ کوئی دوریاستی حل نہیں ریاست صرف ایک ہی ہے اور وہ صرف فلسطین کی ریاست ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی ٹویٹ میں مسئلہ فلسطین پر دوریاستی حل کی بات کی۔نواز لیگ نے تو اسرائیل اور امریکہ کی مذمت تک نہیں کی۔فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی مذمت کے ساتھ ساتھ مسلسل سڑکوں پر نکلنا اورجدوجہد جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنا ہوگا۔ملک میں موجود امریکہ کے غلاموں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔فلسطین کے عوام اپنی جانیں قربان کررہے ہیں لیکن سرزمین چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں۔الخدمت پہلے دن سے اہل غزہ و فلسطین کی امداد کے لیے موجود ہے۔فلسطینیوں کی مزاحمت ضرور کامیاب ہوگی اور فلسطین ضرور آزاد ہوگا۔انہوں نے کہاکہ غزہ کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔6 دن کی جنگ بندی کے بعد پھر سے بمباری شروع کردی گئی ہے۔7 اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل اور امریکہ کے غرور کو خاک میں ملادیا ہے۔اسرائیل کی جدید ٹیکنالوجی کو شدید ضرب پہنچی جس کی وجہ سے وہ معصوم بچوں اور اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے۔حماس کے مجاہدین نے ایمان کی طاقت سے جدید ٹیکنالوجی کو شکست دی اور پوری دنیا کے باضمیر انسانوں کو جگادیا۔اسرائیل شکست کھانے کے بعد انتقامی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے بچوں اور اسپتالوں پر بمباری کررہا ہے۔62 دن گزرنے کے باوجود حماس کے مجاہدین سے مقابلہ نہیں کرسکا۔75ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں، 18ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں۔ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ جس قوم نے آخری جنگ عظیم میں اذیت اٹھائی آج وہی قوم سب سے زیادہ بربریت کا مظاہرہ کررہی ہے۔فلسطین میں جاری بمباری و دہشت گردی سے مذہب سے زیادہ مسئلہ انسانیت کا ہے۔کبھی بھی اسپتالوں، ایمبولینس اور ڈاکٹروں پر حملہ نہیں کیا جاتا۔مغربی تہذیب کا چہرہ کھل کر بے نقاب ہوگیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں پر بمباری، ڈاکٹرز کو شہید کرنا اور ایمبولینس پر حملہ کرنا انسانیت کے خلاف ہے۔آج میں سندھ حکومت یا وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں کررہا بلکہ ذاتی حیثیت سے کھڑا ہوں۔میں خود سندھ حکومت اور وفاقی حکومت سے نالا ہوں۔افسوس کی بات ہے کہ 53 اسلامی ممالک میں مختلف تقریبات منعقد کی جارہی ہیں لیکن مظلوم و نہتے فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔عبد الغفور شورو نے کہاکہ پیما کا شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطین کے ڈاکٹرز اور اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی اور خراج تحسین کے لیے جمع کیا۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پوری دنیا میں ڈاکٹرز کی نمائندگی کرتی ہے۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے فلسطین میں جاری دہشت گردی کے خلاف ڈبیلو ایچ او اور یو این او کو لیٹر لکھا۔بد قسمتی سے ڈبلیو ایچ اور اور یو این او کی جانب سے کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا۔پاکستانی میڈیکل ایسوسی ایشن اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔پاکستانی میڈیکل ایسوسی ایشن میں دو ہزار سے زائد ڈاکٹرز فلسطین میں اپنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔حکومت پاکستان ڈاکٹرز کوجانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ڈاکٹر عبد اللہ متقی نے کہاکہ ڈاکٹر فلسطین میں جاری دہشت گردی اور جارحیت کے خلاف سڑکوں پر موجود ہیں۔سڑکوں پر احتجاج کرنے سے ایوانوں پر اثر پڑتا ہے اور جدوجہد آگے بڑھتی ہے۔اہل فلسطین اور حماس کے مجاہدین 68 روز سے مزاحمت کررہے ہیں۔اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے امریکہ اور برطانیہ ہیں۔فلسطین میں 280 سے زائد ڈاکٹرز کو شہید کیا جاچکا ہے اور سینکڑوں زخمی ہیں۔ڈاکٹر عزیز ہ انجم نے کہاکہ آج وائٹ کوٹ مارچ میں ڈاکٹرز کے مختلف شعبہ سے وابستہ ڈاکٹرز موجود ہیں۔ہم اہل غزہ و فلسطین کے ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے دوران جنگ اپنے فرائض انجام دیے۔فلسطین کے ڈاکٹرز اپنی جانوں پر کھیل کر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ہم فلسطین کی ان ماؤں اور بچوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو ایمان کی حالت میں ڈٹے ہوئے ہیں۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

آستانہ عالیہ پیر شمیم شاہ رحمۃ اللہ علیہ چادر پوشی کی تقریب، محمد اکبر بٹ، محمد احسان مغل اور نواز بٹ سمیت دیگر کی خصوصی شرکت

لاہور (ایڈیٹر نیوز آف پاکستان . ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) تفصیلات کے مطابق آستانہ عالیہ پیر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے