کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) نگراں وزیر صحت، سماجی بہبود، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و دیہی ترقی سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ سندھ کے 28 مقامات سے حاصل کردہ ماحولیاتی نمونوں میں سے 13 میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، پاکستان کے کسی بھی حصے میں پولیو وائرس کا پایا جانا انتہائی افسوسناک ہے، این ای او سی کے مطابق اب تک پائے گئے تمام ماحولیاتی نمونوں کے نتائج کا تعلق براہ راست افغانستان سے ہے جس پر میری رائے میں وفاقی سطح پر اس حوالے سے مربوط و جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اربن ہیلتھ سینٹر لانڈھی میں سال 2024 کی پہلی انسداد پولیو کی افتتاحی تقریب کے دوران میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ای او سی سندھ کے کوآرڈینیٹر ارشاد سوڈھر، ڈاکٹر احمد علی شیخ، ڈبلیو ایچ کے نمائندگان و دیگر موجود تھے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ 8 تا 14 جنوری تک جاری مہم کے دوران سندھ کے تمام 30 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر 1 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، تقریبا 37،000 ویکسینیشن ٹیمیں اپنے فرائض انجام دیں گی جبکہ پولیو ٹیمز کی حفاظت پر 4،225 سیکورٹی اہلکار مامور ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ 13 ماحولیاتی نمونوں کی وجہ سے گزشتہ سال یوسی گجرو ضلع شرقی کے دو بچے پولیو وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مکمل دلچسپی اور اجتماعی و انفرادی کوشش کی بدولت دو ممالک کے علاوہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے اور جن دو ممالک میں پولیو کا مرض آج بھی موجود ہے ان میں افغانستان کے ساتھ پاکستان بھی شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ صوبہ سندھ سے اس مہلک مرض کا خاتمہ کیا جائے، حکومت کی انفرادی کوشش میں والدین، اساتذہ سمیت ہر فرد کو اجتماعی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے دو قطرے لازمی پلوائیں، اسکول اور اسپتال انتظامیہ پولیو ورکرز کے ساتھ مکمل تعاون کریں کیونکہ اجتماعی کوشش سے ہی اس خطرناک بیماری کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل ہوسکے گی۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ مہم کے دوران ای پی آئی کی ٹیمیں مختلف صحت کے مراکز، اسپتال اور دیگر علاقوں میں ویکسینیشن سائٹ پر موجود رہیں گی جہاں پولیو سمیت 12 مختلف مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائینگے لہذا ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچے کو قریبی مرکز صحت یا اسپتال سے پولیو کے دو قطرے پلوائے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ والدین و اساتذہ پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے کی صورت میں ہیلپ لائن نمبر 1166 پر اطلاع کریں، ہیلپ لائن پر اطلاع کے بعد ہماری ٹیم آپ کے گھر، اسکول یا مدرسے میں پہنچ جائے گی، ہم سب کو مل کر اس موذی مرض سے مقابلہ کرکے اپنے بچوں کے صحت مند مستقبل کو یقینی بنانا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے لیے ایف آٸی کا ساٸبر کراٸم سیل پیپر لیک انکواٸری کی تفصیلات دیکھ رہا ہے اور امید ہے جلد کسی حتمی فیصلے پر پہنچیں گے۔ کوویڈ کے نئے ویرئینٹ کے پھیلاؤ سے متعلق سوال کے جواب میں نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ میں نے گذشتہ روز خود ائیر پورٹ جاکر سرویلینس کا معائنہ کیا تھا، این سی او سی کی ایڈوائزری کے مطابق دو فیصد رینڈم چیکنگ کی جارہی ہے، جن مسافروں میں کوویڈ کی تشخیص ہوئی انکے ضروری ٹیسٹ کے بعد انھیں کورنٹائن کے لیے گھروں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ پہلے کی طرح قرنطینہ کا کوئی انتظام نہیں ہے تاہم کوویڈ کے لیے احتیاط لازمی ہے، اس میں سے زیادہ کیسز انفلوئنزا کے ہیں