کراچی، (رپورٹ، ذیشان حسین) سندھ کے نگران وزیرِ اطلاعات ، اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ کی سندھ مدرستہ الاسلام میں منعقدہ سیمینار” Jinnah: A Timeless Legacy”میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہم نے قائدِ اعظم کے نام پر بہت کچھ کیا لیکن وہ نہیں کرسکے جو کہ قائد چاہتے تھے ۔بالکل اسی طرح کہ جو خدا ہم سے چاہتا ہے ہم وہ بھی کرنے سے قاصر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم عملیت پسند انسان تھے وہ جو کام بھی کرتے تھے پوری توجہ اور انہماک سے کرتے تھے محمد احمد شاہ نے کہا کہ یونینسٹ سب انگریزوں کے غلام اور سب جاگیردار انگریزوں کے وفادار تھے انہوں نے کہا کہ اگر قائدِ اعظم آج ہوتے تو اربابِ بست و کشاد کے کاموں پر سرزنش اور اظہارِ ناراضگی کرتے محمد احمد شاہ نے کہا کہ قائدِ اعظم چاہتے ہیں کہ آپ جس شعبے میں ہیں وہاں سب سے اہم اور کارآمد انسان بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم تعلیمی اداروں میں تو ہوتی ہے لیکن عام و خاص جگہوں اور لوگوں سے مل کر جو کچھ سیکھا جاسکتا ہے وہ سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عام اور متوسط شخص ہر وقت سمجھتا اور سیکھتا رہتا ہے۔ وہ ہر وقت تازہ خیال ، تازہ بات کا منتظر رہتا ہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ سونے کا چمچہ لیکر پیدا نہیں ہوتے ان میں جدوجہد کرنے کا جذبہ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ اسکواش کے عالمی چیمپئن جہانگیر خان عام گھرانے میں پیدا ہوئے۔ جہانگیر خان جیسے کھلاڑی نے ساڑھے پانچ سو میچ کھیلے اور تمام جیتے۔ یہ ہوتی ہے عام آدمی کی جدوجہد ۔ انہوں نے کہا کہ جاوید میانداد، معین اختر، یہ سب اپنے شعبوں کے بڑے لوگ تھے لیکن اپنی عملی جدوجہد کے سبب اتنے بڑے بن سکے۔ انہوں نے نوجوان طلباء و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو بھی اسی طرح جدوجہد کرنا ہے۔نگران وزیر اطلاعات محمد احمد شاہ نے کہا کہ مجھے یہاں آکر آپ سے یہ کہنا ہے کہ اپنے خیالات ، نئے آئیڈیاز ایک دوسرے سے شیئر کریں اور ایک دوسرے سے سیکھیں مل کر آگے بڑھیں۔اساتذۂ کرام اور طلباء و طالبات نے نے نگران وزیر محمد احمد شاہ کی تقریر کے اختتام پر زور دار تالیوں کی گونج سے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا ۔
سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر جعفر احمد اور وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے بھی قائد اعظم کی شخصیت اور کردار کے بارے میں نہایت پراثر اور تاریخی حقائق کی روشنی میں اظہار خیال کیا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی میمن نے پنڈت جواہر لال نہرو کی بہن کا ایک قول سنایا کہ اگر مسلم لیگ میں سو گاندھی ہوتے اور کانگریس میں صرف ایک قائدِ اعظم ہوتا تو برصغیر کبھی تقسیم نہ ہوتا، پروفیسر ڈاکٹر جعفر احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائدِ اعظم ایک متوسط طبقے کے گھرانے کے فرد تھے ان کے علمی دلائل ان کا اسلحہ اور ہتھیار تھے جس سے انہوں نے اپنے مخالفین سے اپنے موقف کو تسلیم کرایا سیمینار سے اور دیگر اساتذۂ کرام نے بھی خطاب کیا۔
سیمینار میں قائدِ اعظم کے ارشادات کی روشنی میں نوجوانوں کی مختلف ہم نصابی سرگرمیوں کے بارے میں اور سندھ کے ثقافتی ورثے کے بارے میں دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔سیمینار میں یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے قائدِ اعظم کی شخصیت پر انگریزی اور اردو زبان میں کی گئی اپنی تقاریر میں تفصیل سے روشنی ڈالی اور ملی نغمے بھی پیش کئے۔
Home / اہم خبریں / نگران وزیرِ اطلاعات ، اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ کی سندھ مدرستہ الاسلام میں بانئ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت