Home / اہم خبریں / نگران وزیرِ اطلاعات،اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ کی آئی جی سندھ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے ہمراہ پریس کانفرنس۔

نگران وزیرِ اطلاعات،اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ کی آئی جی سندھ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے ہمراہ پریس کانفرنس۔

کراچی, (رپورٹ، ذیشان حسین) سندھ کے نگران وزیرِ اطلاعات ، اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے انسپکٹر جنرل پولیس سندھ راجہ رفعت مختار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے ہمراہ سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کی سربراہی میں پولیس کے اہم افسران آپ کے درمیان موجود ہیں۔آج ہماری چھٹی پریس کانفرنس ہے، نگران سندھ حکومت کے وزراء آپ سے مخاطب ہوتے رہے ہیں۔ نئے سال کے موقع پر پولیس اور انتظامیہ نے شہر کو فعال اور رواں بھی رکھا اور بہت اچھے طریقے سے کنٹرول کیا۔ پولیس کے پاس اگرچہ وسائل کم ہیں لیکن پھر بھی پولیس کام کررہی ہے۔ آبادی کے تناسب سے ہم پولیس کو مطلوب وسائل مہیا نہیں کرسکے۔ پولیس روڈ پر کھڑے ہو کر قربانیاں دیتی رہی ہے یہ سب کے سامنے رہ کر امن و امان کے فرائض ادا کرنے والی فورس ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خلاف جو بات کرے گا اس کے لیے زیرو ٹالرنس ہے۔آئی جی سندھ رفعت مختار نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پولیس حکومت اور عوام کے سامنے جوابدہ ہے، پولیس کی نیت اور ارادے میں کوئی کمی نہیں ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے کہاکہ آج سے دس سال پہلے کراچی دنیا کے خطرناک شہروں میں 11 ویں نمبر پر تھا اس برس 126 ویں نمبر پر ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں 688 پولیس والوں نے شہادتیں دی ہیں۔86 فیصد قتل کے کیس ڈیٹیکٹ ہوئے ، قتل میں زیادہ تک باہر کے لوگ ملوث رہے ہیں، دہشت گردی کے تین بڑے واقعات ہوئے جن میں کے پی او آفس پر دہشت گردی کا واقعہ بھی شامل ہے۔اغوا برائے تاوان کے بڑے کیسز کو ڈیٹیکٹ کیا گیا ہے۔ اسٹریٹ کرائم میں ڈکیتی میں ہلاک یا زخمی ہونے کی وارداتوں میں کمی آئی ہے اگست کے مقابلے میں یہ شرح اب تقریباً آدھی ہوگئی ہے۔ موبائل کی آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کرنے والوں کو پکڑا گیا ہے۔غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن سے جرائم میں کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ اب ڈکیتی میں ریپ کے کیسز نہیں ہوئے۔ ڈکیتی میں عام طور سے غیرقانونی غیرملکی ملوث رہے ہیں۔ پولیس مقابلے ، گرفتاریاں سب زیادہ ہوئے ہیں۔ ڈیٹونیٹرز رکھنے والے بھی پکڑے گئے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ساوتھ اسد رضا، ڈی آئی جی ایسٹ کیپٹن (ر) غلام اظفر مہیسر،ڈی آئی جی سینٹرل عاصم قائم خانی بھی موجود تھے۔ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ نگران حکومت غیر جانبدار ہے، ہم عوام کے لئے ہیں، سیاسی مداخلت کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو نشاندھی کریں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ ہم نے تمام تھانیداروں کو پابند کیا ہے کہ وہ تھانے میں رہیں اور لوگوں کی داد رسی کریں۔ ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ کوئی بھی آدمی اعلیٰ افسران سے تعلق کا دعویٰ کرے تو ضروری نہیں کہ وہ درست ہو۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ کرائم ڈیٹا کے حوالے سے جرائم میں کمی آئی ہے۔ تاجر کے قاتل کی گرفتاری پر کام کررہے ہیں۔ حال ہی میں ایک بھتہ خور پکڑا گیا ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ غوث بخش ٹکرانی مجھے میر سلیمان کے نام سے ملا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی افسر لگایا ہے وہ سب انڈر مانیٹرنگ ہیں سب کی کارکردگی دیکھی جارہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ گاڑیوں کی ڈیٹیکشن 6 فیصد سے 13 فیصد پر بہتر ہوئی ہے جسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی جیسے شہر میں ابھی تک کیمرے نہیں لگائے جاسکے۔ ہمیں اپنے دستیاب وسائل میں ہر حال میں کام کرنا ہے تاہم وسائل کو بڑھانے کے لئے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پر اعتماد قائم کرنے کے لئے پوری کوشش ہے کہ توقعات پر پورا اتر سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کہ 40 ہزار سے زیادہ غیر قانونی غیر ملکی یہاں سے جاچکے ہیں جبکہ تقریبآ 58 ہزار ابھی تک موجود ہیں تاہم ان کا پورا ریکارڈ موجود ہے اور ہم نے سروے کرکے یہ ڈیٹا جمع کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ کچے میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کررہی ہے، ہیڈمنی والے لوگ پکڑے گئے ہیں۔جان محمد مہر کے قاتل کی گرفتاری کے قریب تھے کہ اس کو کہا گیا کہ یہ تمہیں پکڑ کے ماردیں گے جس پر وہ بچ نکلا تاہم پولیس اس کے پیچھے ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کی شکایات کے حوالے سے صرف ہمیں وڈیو بھیج دیں۔ کچے کی 4 لاکھ کے قریب آبادی ہے۔ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

کمالیہ 3 دسمبر 2024 کی خبریں۔ ایڈیٹر نیوز آف پاکستان۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے