Home / پاکستان / نگران وزیراعلیٰ نے کیا شہری اداروں کو خبردار برتاؤ اچھا رکھیں، شہر کو بہتر بنائیں بصورت دیگر کارروائی ہوگی-اسٹیوٹا کے خلاف انکوائری، فرانزک آڈٹ کا حکم

نگران وزیراعلیٰ نے کیا شہری اداروں کو خبردار برتاؤ اچھا رکھیں، شہر کو بہتر بنائیں بصورت دیگر کارروائی ہوگی-اسٹیوٹا کے خلاف انکوائری، فرانزک آڈٹ کا حکم

حیدرآباد، (نوپ نیوز) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ نااہلی، بدعنوانی اور کام میں عدم دلچسپی نے حیدرآباد جیسے خوبصورت شہر کو تباہ و برباد کردیا ہے اور انہوں نے (شہری اداروں) کو خبردار کیا ہے کہ وہ برتاؤ اچھا رکھیں بصورت دیگر وہ شہر واسیوں کی خاطرانکے خلاف سخت کارروائی کریں گے ۔ میں جانتا ہوں کہ آپ نے ہر شہری سہولت میں تباہی مچائی ہے، نہ شہر کی صفائی ٹھیک سے ہو رہی ہے اور نہ ہی واسا اپنا سیوریج اور واٹر سپلائی کا نظام درست چلا رہا ہے- شہر گندگی اور کچرے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو رہا ہے اور ہر طرف تجاوزات نظر آرہی ہیں، یہ تمام مسائل ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے اور ذمہ داروں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ بات انہوں نے کمشنر آفس شہباز بلڈنگ میں صنعتکاروں، تاجروں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ایشور لال اور مبین جمانی، رشید سولنگی (کمشنر حیدرآباد)، ڈی آئی جی حیدرآباد غضنفر قادری (ایم ڈی سائٹ)، ایم ڈی ایچ اے ڈی، ایم ڈی واسا اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ واسا : وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ واسا کے پاس 3000 کلومیٹر واٹر سپلائی اور 3500 کلومیٹر سیوریج کا نیٹ ورک موجود ہے لیکن اس پورے سسٹم کی دیکھ بھال کیلئے ادارے کے پاس عملہ کی کمی ہے۔ ایم ڈی واسا نے کہا کہ پانی کی پرانی لائنوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے لیکن وہ(واسا) کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ اجلاس میں بات سامنے آئی کہ واسا نے اگست 2023 تک کی تنخواہیں ادا کر دی ہیں اور باقی تنخواہوں کا بندوبست ہونا باقی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ واسا میں 3000 عملہ ہے اور مستقل و عارضی ملازمین کی کل تنخواہ اور پنشن 810 ملین روپے بنتی ہے۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 3000 ملازمین میں سے 25 فیصد زیادہ تر غیر حاضر رہتے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ نے ایم ڈی کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر غیر حاضر ملازموں کو ہٹا کر مجھے آگاہی دیں ۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ واسا کی کل ریکوری 60 ملین روپے ہےجس میں سے 60 فیصد فنڈز تنخواہوں کی ادائیگی اور 40 فیصد نیٹ ورک کی مرمت اور دیکھ بھال پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ سندھ حکومت واسا کو سہ ماہی 244 ملین روپے فراہم کرتی ہے۔ وزیر بلدیات نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ واسا سمیت بلدیات کے مختلف ونگز میں گھوسٹ اور غیر حاضر ملازمین کا سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چوری روکنے کیلئے عملے کی تنخواہوں اور پنشن کو کمپیوٹرائز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واسا کو ہدایت کی کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنائے اور وصولی کا موثر نظام وضع کرکے اپنی ریکوری کو بہتر بنائے۔ ایم ڈی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ واسا کی وصولی 60 فیصد ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ نے انہیں طریقوں اور ذرائع تلاش کرنے اور اس کی وصولیوں کو آؤٹ سورس کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سائٹ حیدرآباد کے 350 صنعتی یونٹس ہیں اور واسا نے انہیں 400 کنکشن دیے ہیں۔ واسا کا کل پانی کا بل 3.5 ملین روپے آتا ہے جس کے نتیجے میں انکی وصولی 2 ملین روپے بنتی ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ نے واسا کو ہدایت کی کہ صنعتی یونٹ بروقت بل ادا نہ کرنے کی صورت میں پانی کا کنکشن منقطع کرے۔ سائٹس میں انفراسٹرکچر کا مسئلہ: صنعت کاروں نے کہا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ – سائٹ حیدرآباد اور نوری آباد میں انفراسٹرکچر کے مسائل ہیں۔ انہوں نے حیدرآباد میں ایک اور انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنے کا مشورہ دیا۔ اس پر وزیراعلیٰ نے کمشنر حیدرآباد کے تحت کام کرنے والی رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ سائٹس کے بنیادی انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے ایک اسکیم تیار کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت اخراجات برداشت کرے گی تاہم صنعتکاروں کو کچھ رقم دینا ہوگی۔ صنعتکاروں نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ فائر ٹینڈرز: صنعتکاروں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ شہر میں آگ بجھانے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ میئر حیدرآباد کاشف شورو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انکے پاس صرف آٹھ فائر ٹینڈرز ہیں اور تقریباً سبھی غیر فعال ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں نو ٹاؤن ہیں اور ہر ٹاؤن کو کم از کم پانچ فائر ٹینڈرز کی ضرورت ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات کو فائر ٹینڈرز کی فراہمی کیلئے ایک اسکیم تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں شہر کو فائر ٹینڈرز دینے کیلئے کچھ فنڈز بچانے کی کوشش کروں گا۔ سٹی سروے: اجلاس میں ایک اور معاملہ لطیف آباد کا سٹی سروے زیر بحث آیا جس کیلئے وزیراعلیٰ نے وزیر ریونیو کو ٹاسک سونپ دیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ہم مختلف شہروں کیلئے ماسٹر پلان کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں۔ تاجروں نے حیدرآباد میں پولیس فورس کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو کو ہدایت کی کہ وہ انہیں اضافی یا مطلوبہ فورس کی سفارشات بھیجیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پولیس نے انہیں بتایا تھا کہ 7500 پولیس اہلکار بھرتی کیے جا رہے ہیں اور اس سے کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ حیدرآباد پیکیج: وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ حیدرآباد کیلئے 5 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا لیکن ابھی تک ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ اس پر کمشنر حیدرآباد نے کہا کہ پیکج کا اعلان وفاقی حکومت نے کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بات کریں گے لیکن اسے مالی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ عوامی مقامات پر توجہ دینا: وزیراعلیٰ نے صنعتکاروں پر زور دیا کہ وہ اسکول، پارکس، گول چوراہے اور دیگر مقامات کو اپنائیں تاکہ وہ اس شہر کی خوبصورتی کو لوٹاسکیں جس نے انہیں بہت کچھ دیا ہے۔ تاجروں نے کہا کہ وہ پہلے ہی شہر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں لیکن اب کمشنر حیدرآباد کے ساتھ ملکر اہم مقامات کو اپنائیں گے۔ مونوٹیکنک انسٹی ٹیوٹ: وزیراعلیٰ نے حیدرآباد کے اپنے دو روزہ دورے کا آغاز مونو ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کوشار کے معائنہ سے کیا اور انسٹی ٹیوٹ کے فرانزک آڈٹ اور انسٹی ٹیوٹ کو چلانے کے معاملات کی جامع تحقیقات کا حکم دیا۔ کمشنر حیدرآباد کے ماتحت ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی این ای ڈی سمیت مختلف تنظیموں کے ارکان کے ساتھ انکوائری کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے STEVTA کے خلاف ایک اور انکوائری کا حکم بھی دیا تاکہ انکے کاموں، فنڈز کے استعمال، انتظامی نظام اور خریداریوں اور انکی منظوری کے مسائل کی تحقیقات کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ میں STEVTA کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں جو اس کے کام کرنے اور اس کی انتظامیہ کے تحت کام کرنے والے تکنیکی اداروں کو چلانے میں ناکام نظر آتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے مونو ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کے دورے کے دوران معلوم کیا کہ ادارے میں 115 طلباء کا داخلہ ہے جن میں سال اول میں 35، سال دوم 38 اور تیسرے سال کے 42 طلباء شامل ہیں لیکن اس میں حاضری 25 فیصد تھی۔ وزیراعلیٰ نے دیکھا کہ انسٹی ٹیوٹ کی ورکشاپس ویران نظر آرہی تھیں اور انھوں نے محسوس کیا کہ کوئی تکنیکی تربیت نہیں دی جارہی ہے۔ اس نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور دو مختلف انکوائریوں پہلی انسٹی ٹیوٹ کے خلاف اور ایک STEVTA کے خلاف کا حکم دیا – بدین بس سٹینڈ: وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات مبین جمانی کے ہمراہ بدین بس اڈے کا دورہ کیا جسے پرائیویٹ کنٹریکٹرز لوکل گورنمنٹ کے متعلقہ افسران کے ساتھ مل کر چلا تے ہیں۔ بس اڈے کے پاس 10 ایکڑ اراضی ہے لیکن زیادہ تر اراضی پر تجاوزات ہو چکی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر حیدرآباد کو تمام تجاوزات کو ہٹانے اور تمام سہولیات سے آراستہ ایک خوبصورت بس اسٹینڈ کی تعمیر کیلئے ایک اسکیم تیار کرنے کی ہدایت کی جس میں مردوں اور عورتوں کیلئے انتظار گاہ، ایک کیفے ٹیریا، ٹک شاپس، واش رومز اور اگلے دو ماہ کے اندر مناسب بس چینل شامل ہوں۔ کام شروع کرنے کیلئے اسکیم کی منظوری دی جائے گی۔ بس اسٹینڈ کی زمین ایچ ڈی اے کی ہے اور اب اسے بس اسٹینڈ کی تعمیر کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیا جائے گا۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

آخر کب تک ۔۔۔ تحریر : نگین فاروق

میری معصوم بھولی بھالی عوام آخر کب تک ان سیاستدانوں کے عشق میں لہو کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے