کراچی، (اسٹاف رپورٹر ) صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم کے محکمہ محنت کے ذیلی ادارے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن گذشتہ ایک سال میں بدانتظامی و غیر قانونی تعیناتیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ جس کی ایک مثال سیسی کا ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ پیش کررہا ہے۔سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی کے سیسی ہیڈ آفس میں قائم ویجیلنس اینڈ سروے سیل جہاں بجٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی صرف ایک پوسٹ ہے وہاں اس وقت گریڈ 18 کے چار ڈپٹی ڈائریکٹرز بیک وقت تعینات ہیں۔ اور لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں لے رہے ہیں جن میں سید اطہر حسین، مجیب احمد صدیقی، رضوان احمد اور آصف قائم خانی شامل ہیں ان افسران کی یہاں غیر قانونی تعیناتی کی وجہ سے سیسی لانڈھی اسپتال سمیت سندھ سوشل سیکورٹی کے مختلف اسپتالوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر و ایڈمن آفیسر کئی پوسٹیں خالی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان اسپتالوں میں سیکورٹی، صفائی اور ایڈمنسٹریشن کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور محنت کشوں کو علاج و معالجہ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔دوسری جانب ادارے کے گریڈ 19 کے ڈائریکٹر محمد طاہر بھی ویجلنس اینڈ سروے سیل کے نام پر غیر قانونی طور صنعتی اداروں کا آڈٹ کررہے ہیں جب کہ یہ ان کے فرائض میں شامل نہیں ہے، اطلاعات کے مطابق اس سال آڈٹ کی غرض سے سیسی میں رجسٹرڈ اداروں کو جاری ہونے والے لیٹرز پر ڈائریکٹر ویجیلنس کے بجائے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر نے دستخط کئے ہیں اور اس کی ایک وجہ محکمہ اینٹی کرپشن کی ایک ارب تیس کروڑ روپے کی انکوائری بھی ہے اطلاعات کے مطابق ویجلنس اینڈ سروے سیل میں کمپنیوں کی انسپکشن ایک منافع بخش کام ہے جو ان غیر قانونی پوسٹنگ کا سبب ہے، محکمہ محنت کا قناصرو سسٹم ان تمام معاملہ کے پیچھے ہے جو ان تمام سرگرمیوں اور تعیناتیوں کے لیے مبینہ طور صوبائی وزیر محنت کے سیکرٹری ضیاء اللہ سولنگی کا نام استعمال کررہا ہے، صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم کو ان شکایات پر فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔