تازہ ترین
Home / آرٹیکل / ایران کا حملہ۔۔پاکستانی سیاست۔۔ملک کی افواج کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم۔۔۔۔الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔ پی پی پی جلسوں میں نمبر ون۔ ن لیگ بھی جلسے کرنا شروع پاکستان پیپلز پارٹی کا متاثر کن منشور، محمد رضوان خان mrizwankhan1963@gmail.com

ایران کا حملہ۔۔پاکستانی سیاست۔۔ملک کی افواج کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم۔۔۔۔الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔ پی پی پی جلسوں میں نمبر ون۔ ن لیگ بھی جلسے کرنا شروع پاکستان پیپلز پارٹی کا متاثر کن منشور، محمد رضوان خان mrizwankhan1963@gmail.com

پاکستان میں الیکشن کاماحول بن چکا ہے۔کچھ عناصر دہشت گردی اور اب بین الاقوامی سطح پر پاکستان میں ایران کے حملے اور کھلی دخل اندازی کے واقعہ نے بھی پاکستان کو سخت ردعمل پر مجبور کردیا اور پاکستانی افواج نیایرانی صوبے سیستان میں بلوچستان لبریشن آرمی، بی ایل اے اور بھارتی و دیگر کے سرپرستوں کو بھاری نقصان دے کرایرانی جارحیت کا بھرپور جواب دے کر دہشت گردتنظیموں اور انکے ٹھکانوں پر حملہ کرکے منہ توڑ جواب دے کرپاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا۔ الیکشن کی سرگرمیوں میں ملک سے محبت اور جوش بھی شامل ہوگیا۔ مسلم لیگ ن، بلاول بھٹو، سراج الحق، ایم کیو ایم پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد، مولانا فضل الرحمان، صدر، وزیر اعظم سمیت تمام پاکستانی جماعتوں و عوام نے فوج کو مکمل حمایت اور انکے ساتھ قدم بہ قدم چلنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ایران مجبور ہوگیا کہ تسلیم کرے کہ اسکی سرزمین پر دہشت گرد موجوود ہیں۔ پاکستان نے امن ومحبت کی جو پالیسی رکھی ہمسایوں کا خیال رکھا وہ آج ان پڑوسیوں کے لئے سوالیہ نشان ہے جو پاکستان کو اپنا دوست بنانے کے بجائے اس کی سا لمیت کے لئے خطرہ بن گئے۔ بھارت تو ہمیشہ سے روایتی دشمن تھا۔جبکہ چین ہمیشہ سے اچھا پڑوسی اور دوست، افغانستان کو پاکستان ہی سمجھا جاتا تھا لیکن بھارت میں ہندو توا نظریات اور مودی کی دہشت گرد حکومت نے افغانستان اور ایران میں مورچے لگا کر پاکستان کو انتہا پسندوں کا مرکز بنانے کی کوشش کی۔ کلبھوشن یادیو جیسے نیٹ ورک کو پکڑنے کے باوجود پاکستان نے ضبط سے کام لیا۔ پاکستان میں ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے افغانیوں کو پاکستان پر مسلط کرکے پختونوں کا استحصال کیا۔ طالبان بدترین غلطی تھی۔ عمران خان نے اچھے اور برے طالبان کا چکر چلا کر دہشت گردوں کو منظم ہونے کا موقع دیا۔ افواج پاکستان تمام سیکورٹی ایجنسیز نے جو نیٹ ورک دہشت گردی کا ختم کردیا ہمارے حکمرانوں نے بار بار غلطیاں کرکے انکی محنت کو غارت کردیا۔ افغانیوں کی واپسی اگر بروقت ہوجاتی تو ملک بار بار کے حادثات اور کرائسس اور شہادتوں کے طویل معاملات سے بچ جاتا۔ کہتے ہیں کہ سانپ کو پالنے کے بعد اس سے یہ امید کرنا کہ وہ ڈسے گا نہیں احمقانہ سوچ ہے۔ افغانیوں کی کتنے ہی لوگوں کی واپسی ہوئی ہو۔ انکے نشہ آور نیٹ ورک، زمینوں کی خریداری اسی نشے کی کمائی سے تھی۔ آج افغانیوں کی بڑی تعداد ملک میں ایڈجسٹ ہو چکی ہے۔ قیمتی املاک کی مالک ہے وہ سیاسی جماعتوں اور کاروبار، جائیداد، بلڈرز ہر جگہ موجود ہیں۔ کیا وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں؟یہ سوال ہر پاکستانی کا ہے؟ یا وہ کسی کے ایجنٹ ہیں؟ یہ بات سب کے لئے نہیں ہے۔ صرف انکے لئے ہے جو اندر سے افغانی اور کسی کے ایجنٹ ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان ہے جہاں قدم قدم پر بھارتی ایجنٹ ہیں جو ہماری افواج اور سیکورٹی ایجنسیز اور مخصوص قومیت سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ فتنے اکبر بگٹی کے جاں بحق ہونے کے بعد زیادہ فعال ہوگئے ہیں۔ بھارت کی ہمیشہ سے پاکستان کے معدنی وسائل سے بھرپور بلوچستان پرنظر رہی ہے۔ اس میں بین الاقوامی قوتیں بھی شامل ہیں جو بہت پہلے پاکستان کے نقشے سے بلوچستان کو الگ کرکے دکھا کر راز افشاں ہونے پر دوبارہ نقشے میں دکھانے پر مجبور ہوئی۔ پاکستان کی افواج سیکورٹی اداروں کو ہلکا لینے والے احمق ہیں۔ یہ اللہ اکبر والے ہیں۔ ملک کی حفاظت بخوبی کرنا جانتے ہیں۔ اسلام آباد میں تماشا لگا اور ہلکی پھلکی جھڑپیں بھی ہوئیں اسے دنیا کے سامنے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے جو جو بھونڈے طریقے اپنائے گئے وہ بھارتی ایجنڈے کا حصہ تھے۔ بھارتی میڈیا نے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ کشمیر ی مسلمانوں اوربھارتی مسلمانوں پر ظلم قتل عام، اقلیتوں پر ظلم پر سے توجہ ہٹانے کے لئے بلوچستان کے ملک دشمن اور دہشت گردوں کو سپورٹ کیا گیا۔ جس میں بھارت کے ساتھ ساتھ ایران بھی شامل ہوگیا اسکے صوبے سیستان میں بی ایل اے اور دیگر بلوچستان کی دہشت گرد تنظیمیں اور دہشت گرد موجود ہیں جو پاکستان میں دہشت گردی، قتل عام کرتے ہیں۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے جب اسلام آباد دھرنے پر سخت سوال ہوا تو انہوں نے محب وطن پاکستانی کی طرح جرات مندانہ بیان دیا اور کہا کہ یہ لوگ مخصوص قومیتوں کا قتل کر رہے ہیں کچھ دن قبل بارہ افراد کو زندہ جلا دیا گیا۔ انہوں نے بغیر ڈرے کہا کہ

جو 1971سمجھ رہے ہیں اور بنگلہ دیش جیسے خواب دیکھ رہے ہیں وہ جان لیں کہ پاکستانی افواج بہت منظم ہیں پوری قوم متحد ہوکر مٹھی بھر دہشت گردوں کو کچل سکتی ہے بزدل پاکستان میں حملے کرکے ملک کی سیکورٹی فورسز پر حملے کرکے سمجھتے ہیں کہ جیت جائیں گے شکست انکا مقدر ہے۔ انسانی ہمدردی کی بناء پر سپریم کورٹ نے دھربے والوں کو ہٹانے سے روکا۔ لیکن ہر ذی شعور کو ادراک تھا کہ یہ دشمن ملک کا ایجنڈا ہے۔ کئی چینل، میڈیا ہاوسز اور کچھ اینکرز نگران وزیر اعظم کے خلاف زہر اگلتے رہے، ّج انکے پاس ایران کے حملے اور پاکستان کے منہ توڑ جواب کے بعد نہ الفاط ہیں نہ کہنے کو کچھ اگر وہ اب بھی دہشت گردوں کی آواز بنتے ہیں تو انہیں بھی کٹہرے میں ہونا چاہئے۔ کیونکہ پاکستان زندہ باد ہمارا سب کا نعرہ ہونا چاہئے۔ افواج پاکستان اور نگران وزیر اعظم پر فخر ہونا چاہئے۔ قوم، پاکستان کا ایک ایک فرد افواج پاکستان کے ساتھ ہے الیکشن روکنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔ پاکستان میں اتنا بڑا واقعہ ہونے کے باوجود پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے حوصلے بلند ہیں۔ بلکہ فلسطین کے لئے ویٹو کرنے والے بھی ششدر رہ گئے ہیں۔ کیونکہ پاکستان امن پسند اور دہشت گردی کا شکار ملک ہے۔ اب آئیے سیاسی میدان کی طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک بھر میں جلسوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ جبکہ ن لیگ نے مریم نواز کو میدان میں اتارنے کے بعد اب نواز شریف بھی میدان میں آگئے ہیں۔ لیکن انتخابی منشور صرف پی پی پی نے پیش کیا ہے۔ جو خاصا پر کشش ہے۔ ان دس نکات کی تفصیل یہ ہے۔ (1) تنخواہیں دگنا کرنا (2) غریب عوام کو تین سو یونٹ سولر پلانٹس کے ذریعے مفت فراہمی اور سستی بجلی کی فراہمی۔ پیداوار کے لئے ہر ضلع میں گرین انرجی پارکس کا قیام (3)
مفت معیاری تعلیم سب کے لئے (4) ملک بھر میں عالمی معیار کے مفت اسپتالوں کو جال (5) مستحقین کے لئے 30لاکھ گھروں کی تعمیر (6) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اضافے کے ساتھ اس سے مشروط پروگرامز پر عملدرآمد یقینی بنانا (7) ہاری اور کسان کارڈ کا اجراء (8) مزدوروں اور محنت کشوں کے لئے مزدور کارڈ کا اجراء (9) نوجوانوں کے لئے یوتھ کارڈ کا اجراء روزگار کے متلاشی نوجوانوں کو ایک سال تک ماہانہ وظائف کے ساتھ پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی (10) بھوک مٹاؤ پروگرام سوشل سیکٹر کا سب سے انقلابی پروگرام یہ منشور پی پی پی نے پیش کیا ہے۔ جبکہ استحکام پاکستان پارٹی نے بھی تین سو یونٹ فراہمی کی بات کی تھی لیکن اسے منشور کا حصہ بنا کر اعلان نہیں کیا گیا۔ ن لیگ، جماعت اسلامی،جے یو آئی، تحریک لبیک پاکستان، ق لیگ، پی ٹی آئی آزاد امیداوار ہونے کے ناطے کوئی منشور نہیں رکھتی۔ اس لحاظ سے پی پی پی ملک میں واحد منشور رکھنے والی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ جبکہ ایم کیو ایم آئین میں ترمیم اور لوکل گورنمنٹ سسٹم کی مضبوطی، کراچی کے لئے فنڈز اور کے فور منصوبوں اور دیگر مطالبات سامنے رکھ کر اپنی مہم چلا رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ن لیگ بھی اپنا منشور پیش کرے۔ پی پی پی کی تقلید دوسری جماعتیں بھی کریں۔ انتخابی مہم میں پی پی پی نمبر ون ہے لیکن آئندہ چند دنوں میں ن لیگ اور دوسری جماعتیں بھی مہم چلا کر اپنی پوزیشن واضع کریں گی۔

About Dr.Ghulam Murtaza

یہ بھی پڑھیں

The Ethiopia-Eritrea Conflict and Its Ramifications for Horn of Africa Security

Muhammad Waqas Student of Political Science UMT- University of Management & Technology ————————————————— The Ethiopia-Eritrea …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے